۔۔۔فائل فوٹو۔

۔۔۔فائل فوٹو۔

 اسلام آباد: پاکستان کی حکومت نے ملک میں سزائے موت پر عمل درآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان کی سابقہ حکومت کی جانب سے 2008ء میں لگائی گئی پابندی کی میعاد 30 جون کو ختم ہوگئی ہے جس کے بعد جیل میں قید دو عسکریت پسندوں کو یہ سزا اگست میں دی جانی تھی جبکہ پاکستانی طالبان نے اس منصوبے پر عمل درآد کی صورت کہا تھا کہ وہ اسے 'اعلان جنگ' تصور کرے گا۔

وزارت داخلہ کے ترجمان عمر حامد خان نے کہا 'پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ موت کی سزا پر عمل درآمد پر پابندی کو برقرار رکھا جائے کیوں کہ حکومت اپنی بین الاقوامی وعدوں کے بارے میں آگاہ ہے اور ان پر عمل کررہی ہے۔'

خیال رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ سزائے موت کی عمل درآمد پر پابندی کرتے ہوئے وہ جرائم پیشہ افراد اور عسکریت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں تاہم اس اعلان کو بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

پاکستان کی درجنوں گنجائش سے زیادہ بھری جیلوں میں تقریباً آٹھ ہزار قیدیوں کو سزائے موت دی جانی ہے۔

سزا کے عمل درآمد پر پابندی کو بین الاقوامی حلقوں کی جانب سے خوش آئند قرار دیا گیا تھا تاہم پاکستان نے اپنے قانون کو خود توڑتے ہوئے ایک سابق فوجی اہلکار کو قتل کے الزام میں موت کی سزا دی تھی۔