فوٹو— رائٹرز

فوٹو— رائٹرز

جکارتہ: انڈونشیا کے مرکزی جزیرے جاوا کے ساحل پر پناہ گزینوں کو لے جانے والی ایک کشتی کے ڈوبنے سے ایک سرکاری اہلکار کے مطابق کم سے کم اکیس افراد ہلاک ہوگئے۔

کینجور کے پولیس سربراہ لفٹیننٹ کرنل دیدے کسومہ بھاکتی کا کہنا ہے کہ اب تک 25 افراد کو بچایا جاچکا ہے جن کو شناخت کے لیے سوکا بھومی امیگریشن کے دفتر منتقل کردیا گیا ہے۔

کشتی کے حادثے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کا کام جاری ہے، جبکہ کچھ زندہ بچنے والی افراد نے حکام کو یقینی طور پر بتایا کہ کشتی پر پاکستان، لبنان، اور عراق سے تعلق رکھنے والے سو سے بھی زیادہ پناہ گزین سوار تھے، لیکن کسومہ بھاکتی نے صیحح تعداد نہیں بتائی۔

لبنان کی سرکاری خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں 17 لبنانی ڈوب گئے ہیں، جن میں ایک ہی خاندان کے نو افراد بھی شامل ہیں۔

خبررساں ایجنسی  کے مطابق ان نو افراد میں ایک خاتون اور آٹھ اس کے بچے شامل ہیں جو ہلاک ہوئے ہیں۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب آسٹریلیا کے نئے وزیراعظم ٹونی ایبٹ اگلے ہفتے انڈونیشیا کا دورہ کرنے  جارہے ہیں.

امکان ہے کہ وہ  اپنے دورہ کے دوران وہ انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بام بانگ  یودھویونو سے بھی ملاقات کریں۔

انڈونیشیا کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کی مداخلت اور ماہی گیری کشتیوں کی جن میں پناہ گزینوں کی بڑی تعداد ہوتی ہے، کو واپس جانے پر مجبور کرنا انڈونیشیا کی سمندری حدود کی خلاف ورزی ہے۔

جنگی حالات سے دوچار ملکوں سے نقل مکانی  کرنے والے پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد ہر سال انڈونیشیا کا راستہ استعمال کرتی ہے۔ جو جزیرے کرسمس کے لیے ماہی گیری کشتیوں پر سفر کرتے ہیں۔

جزیرہ کرسمس انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ سے تقریباً 500 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔