۔ —. فائل فوٹو
اسلام آباد: کل بروز بدھ دو اکتوبر کو سپریم کورٹ کورٹ اس وقت حیرت زدہ رہ گئی جب ایک لاپتہ وکیل کے فون ڈیٹا ریکارڈ سے یہ بات سامنے آئی کہ وہ ملک کی انتہائی اہم انٹیلی جنس ایجنسی کے زیر حراست ہے۔
راولپنڈی کے سٹی پولیس افسر کی تیار کردہ ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب مصطفےٰ رمدے نے عدالت کو بتایا کہ ایڈوکیٹ ظہیر احمد گوندل کے موبائل فون سے کی جانے والی کالوں کے ڈیٹا ریکوری کا تجزیہ یہ بتاتا یہ کہ وہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔
ظہیر گوندل کو راولپنڈی سے 13 جولائی کو ایسے لوگوں نے اٹھایا تھا جن کی شناخت ہوگئی تھی۔ ان کے بھائی تنویر احمد گوندل کو یقین ہے کہ وہ پنجاب میں کام کرنے والی ایک کالعدم تنظیم کا ایک رکن اور ایف آئی اے کے وکیل ذوالفقار احمد چوہدری کے قتل کا مبینہ ماسٹر مائنڈ ہے۔
بے نظیر بھٹو قتل کیس میں چوہدری ذوالفقار ایک تفتیش کار تھے، جنہیں مسلح افراد نے قتل کردیا تھا، ان کے جسم پر بارہ گولیا ماری گئی تھیں، جب وہ تین مئی کو اسلام آباد میں اپنے گھر سے نکلے تھے۔
انہیں اس دن ہلاک کیا گیا تھا، جس دن انسدادِ دہشت گردی عدالت میں ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی درخواست ضمانت کی سماعت ہونی تھی، جنہیں بے نظیر قتل کیس میں ایک ملزم نامزد کیا گیا تھا۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب مصطفےٰ رمدے نے بتایا کہ سٹی پولیس آفیسر ظہیر گوندل کو تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نےکہا کہ اگر ظہیر گوندل کسی جرم میں ملؤث تھے تو انہیں گرفتار کیا جاتا اور ان پر مقدمہ چلایا جاتا، لیکن اگر وہ بے گناہ ہیں تو انہیں سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیا جائے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے کہا کہ وزارت دفاع نے حکومت کو یقین دلایا ہے کہ آئی ایس آئی اس سلسلے میں تعاون کرتے ہوئے انٹیلی جنس کی معلومات پولیس کو فراہم کرے گی۔
اس کیس کی اگلی سماعت آج بروز جمعرات تین اکتوبر کو ہوگی۔
No comments :
Post a Comment