فوٹو— این آئی ٹی
کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کل بروز بدھ کو پولیس اور رینجرز کے ساتھ مبینہ مقابلوں میں چھ مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے۔
رینجرز کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ نیم فوجی اہلکاروں نے بدھ کی صبح منگھوپیر کے علاقے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک گروپ کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا، جس کے بعد وہاں فائرنگ کے تبادلے میں شاہد اللہ اور خیال بادشاہ نامی مشتبہ افراد ہلاک، جبکہ ان کے ٹھکانے سے ایس ایم جی بندوقیں، پستول اور دستی بم بھی برآمد ہوئے۔
رینجرز کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے مشتبہ افراد ایک دہشت گروپ سے منسلک تھے اور اپنے رہنماؤں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کراچی آئے تھے۔
اس کے علاوہ ایک دوسرے واقعہ میں سی آئی ڈی پولیس نے حب ریور روڈ پر ایک کارروائی کے دوران چار مشتبہ دہشت پسندوں کو ہلاک کردیا۔
کرائم انویسٹیگیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈی ایس پی چوہدری اسلم کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک گاڑی کو لکی ہلز کے قریب روکا، لیکن کار میں سوار افراد نے پولیس پر فائرنگ کردی جس سے دو پولیس اہلکار عبدالرؤف اور جمال خان زخمی ہوگئے۔
پولیس کی جوابی کارروائی میں چار مشتبہ شدت پسند زخمی ہوئے جن کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔
ہلاک ہونے والے مشتبہ شدت پسندوں کی شناخت محمد سمیع الیاس صدیقی، محمد غنی مدثر، عارف الیاس ڈاکٹر مقبول اور عبدالرحمان الیاس لمبو کے ناموں سے ہوئی ہے۔
زخمی پولیس اہلکاروں کو سول ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد نجی ہسپتال منتقل کریا گیا۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ دہشت گردوں کا تعلق تحریکِ طالبان پاکستان مہمند ایجنسی سے تھا جنہوں نے آٹھ پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا جبکہ یہ حالیہ عام انتخابات کی مہم کے دوران ہونے والے بم دھماکوں میں بھی ملوث تھے۔
اس سے قبل مہمند ایجنسی میں طالبان کے ترجمان عمر خالد خراسانی کے ایک بیان میں الزام عائد کیا کہ ان کے گروپ کے چار افراد کو ایک ہفتے پہلے کراچی کے علاقے کوئٹہ ٹاؤن اور سہراب گوٹھ سے دو مختلف چھاپوں کے دوران حراست میں لیا گیا تھا اور ان کی گرفتار کی خبر مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہوئی تھی۔
انہوں یہ بھی الزام لگایا کہ ان کے ساتھیوں کو ماورائے عدالت ہلاک کیا گیا تھا۔
طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات میں گزشتہ پندرہ روز میں ان کے گروپ دیگر کئی افراد کو بھی ہلاک کیا جا چکا ہے۔
No comments :
Post a Comment