آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کاکول میں فوجی پریڈ سے تقریر کرتے ہوئے۔ — آئی ایس پی آر فائل فوٹو۔

آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کاکول میں فوجی پریڈ سے تقریر کرتے ہوئے۔ — آئی ایس پی آر فائل فوٹو۔

 کاکول: آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف طاقت کا استعمال آخری حربہ ہوگا۔

خیال رہے کہ آرمی چیف کے یہ بیانات ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب گزشتہ ماہ مالاکنڈ کے کمانڈنگ آفیسر میجر جنرل ثناءاللہ اور لفٹیننٹ کرنل توصیف احمد کو ایک حملے کے دوران ہلاک کردیا گیا تھا جس کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔

بعدازاں طالبان نے موقف اختیار کیا تھا وہ اب بھی پاکستانی افواج سے حالت جنگ میں ہیں کیونکہ امن مذاکرات کا آغاز ہونا باقی ہے اور حملے جاری رکھے جائیں گے۔

اس سے قبل ایک کل جماعتی کانفرنس کے دوران ملک کی تمام بڑی سیاسی قوتوں نے عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات پر اتفاق کیا تھا۔

کاکول میں ایک سو اٹھائیس ویں پی ایم اے لانگ کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کے دوران کیانی کا کہنا تھا کہ کہا کہ پاک فوج دہشت گردوں کو بھرپور جواب دینے کی اہلیت رکھتی ہے۔

چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ آئین پاکستان کے اندر رہ کر حل  کرنا چاہئیے۔

تقریب سے خطاب میں جنرل کیانی نے جمہوریت کا ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان کا مستقبل جمہوری تصورات سے بندھا ہوا ہے

پاک فوج کے سربراہ نے سول اور عسکری روابط میں باہمی اعتماد کولازمی جز قرار دیا۔

آرمی چیف نے اداروں کے درمیان باہمی اعتماد کوبڑھانے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں میں عدم توازن کی وجہ سے ملکی ترقی متاثرہوئی جس کاسدباب کیا جانا چاہیئے۔

پاک فوج کے سربراہ نے کہا ہے کہ اداروں پر تنقید ضرور کی جائے مگر انکی تضحیک نہ کی جائے۔

جنرل کیانی نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں جبکہ طاقت کا استعمال آخری حربہ ہونا چاہیئے۔

جنرل کیانی کا مزید کہناتھا کہ پاک فوج نے سوات میں دہشتگردوں کے خلاف بے مثال کامیابیاں حاصل کیں تاہم ان کامیابیوں سے فائدہ نہ اٹھایا جاسکا۔